کل ہند دوروزہ امارت شرعیہ کانفرنس اختتام پزیر

ملک بھرمیں امارت شرعیہ کو فعال اورمتحرک بنانے پر اتفاق

Oct 6, 2023 - 19:35
کل ہند دوروزہ امارت شرعیہ کانفرنس اختتام پزیر
کل ہند دوروزہ امارت شرعیہ کانفرنس اختتام پزیر

6/اکتوبر2023 کل ہندامارت شرعیہ کانفرنس کا دورزہ اجلاس دفترجمعیۃعلماء ہند مسجد عبدالنبی، 1 بہادر شاہ ظفر مارگ نئی دہلی میں امیرالہند مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا،جس میں امارت شرعیہ ہند کے ملک بھرسے امراء شریعت اورمحاکمہ شرعیہ کے ذمہ داران ومعززاراکین نے شرکت کی، حضرت امیرالہند نے تمہیدی کلمات میں امارت شرعیہ ہند کے قیام کی کوششوں کاتاریخی اعتبارسے اپنے مطبوعہ خطبہ صدارت میں تفصیل پیش کی اوربتاکہ جمعیۃعلماء ہند روز اول سے امارت شرعیہ ہند کے قیام کے لئے کوشاں رہی ہیں، بالآخر1986میں امارت شرعیہ ہند کاقیام عمل میں آیا اورمحدث کبیرحضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب ؒ اعظمی کو امیرالہند اول اورفدائے ملت حضرت مولانا سید اسعدمدنی ؒ کو نائب امیرالہند منتخب کیا گیا اورملک کے مختلف صوبوں میں نظام امارت قائم کیا گیا، جس میں اترپردیش، بنگال، آسام، اڈیشا، مہاراشٹر، گجرات ، ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، تملناڈو، آندھراپردیش وغیرہ شامل ہیں اوروہاں امراء شریعت منتخب کئے گئے، امارت شرعیہ کے تحت ملک میں ایک سوسے زائد محاکمہ شرعیہ کام کررہے ہیں، امیرالہند نے حضرت فدائے ملت ؒ کے 12نکاتی پروگرام جن کا تعلق اصلاح معاشرہ سے ہے ان کو پیش کیا اوراس پروگرام پر عمل پیراہونے کی لوگوں سے اپیل کی۔انہوں نے امارت شرعیہ ہند اوراس کے دیگر شعبہ جات خصوصامحاکمہ شرعیہ کے استحکام پر توجہ دلائی اور موجودہ حالات کے تناظرمیں امارت شرعیہ کی اہمیت اوراس کے مختلف پہلووں پر سیر حاصل گفتگوفرمائی،اورامارت شرعیہ کے کام کو لوگوں کے سامنے بہتر طریقہ سے انجام دینے کی طرف توجہ دلائی اورتمام صوبہ جات میں امارت شرعیہ اورمحاکمہ شرعیہ کے قیام کی طرف فوری طورپر خصوصی توجہ دینے اورجہاں امارت شرعیہ کی شوریٰ نہیں ہے وہاں شوریٰ کی تشکیل اورجہاں محاکمہ شرعیہ قائم ہیں ان کو سرگرم عمل ہونے کے لئے جدوجہد کی جائے، خاص طورپر اصلاح معاشرہ اوراسلامی تشخص کے جذبہ کو فروغ دینے کے لئے ہر سطح پر کوشش کرنے کو ضروری قراردیا، اجلاس کے آغازمیں مولانا سید محمود اسعد مدنی صدرجمعیۃعلماء ہند نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے امارت شرعیہ کی اہمیت اورمحاکمہ شرعیہ کے تعلق سے تربیت کی طرف حاضرین کو توجہ دلائی، اورملک بھرسے آئے ہوئے مفتیان کرام کاشکریہ اداکیا اورامارت شرعیہ کی دعوت پر ان کو خوش آمدیدپیش کیا، مولانا سیداشہدرشیدی صدرجمعیۃعلماء اترپردیش نے امارت شرعیہ کے تعلق سے اس بات پر توجہ دلائی کہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائیں اورلوگوں کے اندربیداری پیداکریں تاکہ لوگ نزاعی مسائل کو محاکمہ شرعیہ سے حل کرائیں اورمقدمات کی بیجامصارف اورالجھنوں سے محفوظ رہیں، مفتی اشفاق احمد اعظمی نائب امیر شریعت اترپردیش نے محکمہ شرعیہ کے طریقہ کارکی وضاحت فرمائی اوربتایاکہ محکمہ شرعیہ کے دستورکے مطابق فوجداری کے مقدمات محکمہ شرعیہ میں قبول نہیں کئے جاتے ہیں،

اوروہ معاملات جو مالیات سے متعلق ہوتے ہیں ان میں دونوں کی رضامندی حکمانہ پر دستخط ضروری ہوتی ہے، محکمہ شرعیہ میں کوشش کی جاتی ہے کہ باہمی مفاہمت سے دونوں فریق کسی ایک حل پر راضی ہوجائیں اگر دونوں فریق کسی ایک حل پر راضی ہوتے ہیں توضابطہ کے مطابق تحقیق کرکے ان کے سامنے شرعی حل پیش کیا جاتاہے جو عمومادونوں کے لئے قابل قبول ہوجاتاہے، محکمہ شرعیہ میں موجودہ حکومت کی قوانین کی مکمل طورپر رعایت کی جاتی ہے، اورکارروائی کی بنیادثالثی ہوتی ہے جس کے لئے فریقین کے لئے حکم نامہ پر دستخط ضروری ہوتی ہے، البتہ فسخ وتفریق سے متعلق سہ رکنی کمیٹی اورشرعی ضابطہ کے مطابق کارروائی لازم ہوگی، مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبندنے امارت شرعیہ خصوصامحاکمہ شرعیہ کو مسلمانوں کی دینی وملی ضرورت قراردیا اورعلماء سے اپیل کی کہ وہ اس کام کو اپناکام بنائیں اورمصروفیات کے ساتھ اس کام کو بھرپورتعاون دیں اس کانفرنس کا مقصدیہی ہے کہ امارت شرعیہ کے کاموں کو فعال اورمتحرک بنایاجائے، نائب امیر الہند مفتی سلمان منصوری نے امارت شرعیہ اورمحاکمہ شرعیہ پر بصیرت افروز تقریر فرمائی خصوصافسخ وتفریق کے اسباب اور اس سلسلہ کی تشریحات کو انتہائی سہل اورواضح اندازمیں حاضرین کے سامنے پیش کیا اورپروجیکٹرکے ذریعہ دلنشین کرایا، مفتی امارت شرعیہ مفتی ذکاوت حسین نے امارت شرعیہ ہند کے شعبہ جات پر تفصیلی گفتگوفرمائی اورپروجیکٹرکے ذریعہ لوگوں کے سامنے اسے پیش کیا۔مولانا سید ازہر مدنی ناظم اصلاح معاشرہ جمعیۃعلماء ہند نے معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے زوردیا کہ زوجین کے درمیان تقویٰ اورپرہیزگاری کو مؤثراندازمیں پیش کیا، قرآن کے حوالہ سے بتایا کہ زوجین کے درمیان خوشگوارزندگی اورنزاعی مسائل کے حل کے لئے تقویٰ سے زیادہ کوئی بہترچیز نہیں اس لئے تقویٰ پر توجہ دی جائے۔ مفتی سید معصوم ثاقب قاسمی ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند نے محکمہ شرعیہ کے تعلق سے حاضرین کو متوجہ کیا کہ ملک میں جمہوری قانون ہے اوراس طرح کے نظیریں موجودہیں جس کی روشنی میں محاکمہ شرعیہ کے کاموں کو حوصلے کے ساتھ انجام دیا جاسکتاہے البتہ مقدمہ کے اندراج، سماعت اورکارروائی کے انضباط میں پوری چوکسی سے کام لیا جائے اورمرتب کرنے میں کوئی چوک نہ ہواس پر خصوصی توجہ دی جائے۔


اجلاس میں مفتی انعام الحق حیدرآباد، مولانا شاہ جمال الرحمن امیرشریعت آندھراوتلنگانہ، مفتی محمد صالح نائب ناظم مظاہر العلوم، مفتی محمد عفان منصوری پوری، مولانا صدیق اللہ چودھری مغربی بنگال، مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند، مولانا زین العابدین رشادی کرناٹک،مفتی احمددیولہ گجرات، مولانا محمد عاقل گڈھی دولت، مولانا عبداللہ ناصربنارس، قاری شمس الدین احمد مغربی بنگال، مولانا محمد سعید منی پور، مفتی محمد یوسف جودھپوری، مفتی عبدالرشید کانپوروغیرہ شریک ہوئے۔ اجلاس کااختتام حضرت امیرالہند کے دعاپر ہوا۔  

منجانب:(مفتی) ذکاوت حسین قاسمی 
معتمدومفتی امارت شرعیہ ہند
9891541754

Files