مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نےجمعرات کو جالنہ میں مسلم اور دلت سماج کے نمائندوں سے گفتگو کی اور ان کیساتھ ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔ ان کے ساتھ معروف عالم دین مولانا سجاد نعمانی ، دلت لیڈر پرکاش امبیڈکر کے بھائی آنند راج امبیڈکر، بابا صاحب امبیڈکر کے پر پوتے راج رتن امبیڈکر اور کچھ بودھ بھکشوئوں کے علاوہ کئی مسلم اور دلت کارکنان موجو د تھے۔
منوج جرنگے نے کہا کہ’’ آج ہمارے اتحاد نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے۔ کون سے حلقے میں امیدوار کھڑا کرنا ہے اور وہ امیدوار کون ہوگا، اس کا اعلان ۳؍ تاریخ کو کیا جائے گا۔‘‘ جرنگے پاٹل نے حکمرانوں کو اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ ہمارا کوئی مخالف نہیں ہے، ہم جمہوری راستے پر چل رہے ہیں، آپ بھی جمہوری راستے پر چلیں۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ’’ ہم مذہب تبدیل کرنے کیلئے نہیں بلکہ اقتدار کی تبدیلی کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔‘‘
جرنگے کے مطابق ’’ مراٹھا ، مسلم اور دلت سماج کا متحد ہونا ضروری تھا، اسی لئے ہم اکٹھے ہوئے ہیں اور تینوں( سماجوں) کے ایک ہو جانے سے حکمراں طبقے کا کھیل ختم ہو جائے گا۔‘‘ اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں منوج جرنگے پاٹل نے اپنا موقف واضح کیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم، مراٹھا اور دلت سماج کے اتحاد کے بغیر تبدیلی ممکن نہیں ۔یہ تینوں سماج متحد ہو گئے ہیں۔ اس کا آغاز آج جلگاؤں کے انترولی سراتی سے ہوا ہے۔ ۴؍ نومبر کو اس تعلق سے مکمل تفصیلات سامنے آئیں گی۔
یاد رہے کہ مراٹھا تحریک کار منوج جرنگے پاٹل کی آئندہ حکمت عملی کیا ہوگی، اس پر پوری ریاست کی نگاہیں مرکوز ہیں۔جمعرات کو ان کی انترولی سراتی میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں اس بات پر غور وخوض کیاگیا کہ اسمبلی الیکشن میں کن کن امیدواروں کی حمایت کرنی ہے یا پھر اپنی طرف سے کون کون سے امیدوار میدان میں اتارنے ہیں ۔ اس کے بعد جیسا کہ جرنگے نے اعلان کر رکھا تھا پریس کانفرنس منعقد کی گئی لیکن اس میں یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ مراٹھا سماج کن امیدواروں کی حمایت کرے گا۔ اس کیلئے ۳؍ نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی۔ مراٹھا کارکن نے کہا کہ ’’ ہم خود امیدوار کا انتخاب کریں گے اور کسی کی داداگیری چلنے نہیں دیں گے۔۴؍ تاریخ کو ہر حلقے سے ایک امیدوار کے نام کا حتمی اعلان ہوگا اور دیگر امیدوار اپنے نام واپس لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھا سماج کو آزاد کرانے میں انہیں کامیابی ملی ہے۔ اب مراٹھا سماج آزاد زندگی گزارے گا۔
تینوں سماج ایک دوسرے کو ووٹ کریں گے
جرنگے نے واضح کیا کہ جہاں مراٹھا امیدوار الیکشن میں کھڑے ہوں گے، وہاں مسلم اور دلت سماج کے لوگ انہیں ووٹ دیں گے، جہاں دلت امیدوار کھڑے ہوں گے وہاں مسلم اور مراٹھا سماج کے لوگ انہیں ووٹ دیں گے اور جہاں مسلم امیدوار کھڑے ہوں گے وہاں دلت اور مراٹھا سماج کے لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔ اس موقع پر مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ہم ایک عزم کے ساتھ متحد ہو رہے ہیں جسکے ذریعے سماج میں تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا امبانی اڈانی پر کروڑوں کا قرض ہے مگر ان پر کارروئی نہیں ہوتی لیکن غریبوں سے قرض وصول کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال کو تبدیل کرنا ضروری ہے ۔