نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے منی پور میں جاری تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ “منی پور میں جاری تشدد انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دیڑھ سال سے چل رہے تشدد کے سلسلے کو ختم کیا جاسکے۔” اس موقع پر متاثرین سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے نائب امیر جماعت نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی بےحسی اور غیر فعالیت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا، “ہم مسلسل وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے اپنے آئینی فریضہ کی ادائیگی میں بری طریقے سے ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ دیڑھ سال بعد بھی تشدد اور فسادات کا جاری رہنا خود حکام کی نیتوں اور سنجیدگی پر سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ ریلیف کیمپوں میں لوگوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ ان کیمپوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ختم کیا جانا چاہیے تاکہ متاثرین بہتر انداز میں ایک نئی زندگی کا آغاز کر سکیں۔” اس موقع پر آپ نے حکومت سے متاثرین کے لیے بڑے پیمانے پر معاوضے اور معاشی امدادی پیکج کا بھی مطالبہ کیا۔
اس موقع پر منی پور کے مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے سلیم انجینیر نے کہا کہ، “نہ صرف جماعت بلکہ سارا ملک منی پور کی پنگل مسلم سماج اور قیام امن کے لیے ان کی کوششوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، یہ انتہائی خوش آئیند ہے کہ اتنی سنگین صورتحال میں بھی پنگل مسلمان، منی پور میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور میتی اور کوکی دونوں طرف کے مظلومین و متاثرین کی مدد کررہے ہیں۔ منی پور میں پنگل مسلمانوں کا کردار نفرت کے ماحول میں امید اور اتحاد کی ایک روشن مثال ہے۔ جماعت اسلامی ہند اپنے تمام منی پوری بھائیوں اور بہنوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور مسائل کو تشدد کے بجائے مکالمے اور مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔