نئی دہلی : ہندوستان نے کینیڈین میڈیا کی ایک رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اوٹاوا کو خبردار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو ’مزید نقصان‘ پہنچ سکتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق ہندوستان کا یہ بیان ٹورنٹو کے روزنامہ گلوب اینڈ میل میں چھپنے والی رپورٹ کے ردعمل میں آیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو کینیڈا میں سکھوں کو نشانہ بنائے جانے کی مہم کا علم تھا۔ چہارشنبہ کو دیر گئے ایک بیان میں ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’کینیڈین حکومت کے سورس کی طرف سے ایک اخبار میں شائع ہونے والے مضحکہ خیز بیان کو مسترد کیا جانا چاہیے اور اسے اسی حقارت کے ساتھ نظرانداز کرنا چاہیے جس کا وہ مستحق ہے۔
‘ہند وستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’ایسی مہم ہمارے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔‘ہندو ستان کے بعد سکھوں کی سب سے بڑی آبادی کینیڈا میں مقیم ہے جس میں ’خالصتان‘ تحریک کے کارکن بھی شامل ہیں جو دراصل آزاد ریاست کا مطالبہ کرنے والی علیحدگی پسند تحریک ہے۔اوٹاوا نے اس سے قبل نئی دہلی پر الزام لگایا تھا کہ اس نے 2023 میں وینکوور میں 45 سالہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی جو خالصتان تحریک کے ایک نمایاں رہنما تھے۔کینیڈا نے اس تحریک سے منسلک دیگر رہنماؤں کو بھی نشانہ بنانے کا الزام انڈیا پر لگایا تھا۔ہند وستان نے بارہا ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے ایک مرتبہ پھر سینیئر سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔نئی دہلی نے اس سے قبل اس بات کی تردید کی کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کینیڈا کی سرزمین پر سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے کی سازش کی، اور اوٹاوا پر باضابطہ طور پر تنقید کی گئی کہ یہ ایک ’مضحکہ خیز اور بے بنیاد‘ الزام ہے۔