مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں برسراقتدار مہایوتی کو واضح اکثریت مل چکی ہے۔ 288 اراکین والی اسمبلی میں این ڈی اے اتحاد کو 236 نشستیں ملی ہیں اور اپوزیشن اتحاد مہاوکاس اگھاڑی کو صرف 49 نشستوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی ایک خاص بات یہ رہی کہ اس بار شرد پوار کنبہ سمیت کئی سیاسی کنبوں کے رکن ایک دوسرے کے خلاف میدان میں تھے۔ انتخاب میں کسی کو جیت ملی تو کسی کو اپنوں سے ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ شرد پوار کے بھتیجے اجیت پوار اپنے سگے بھتیجے کے خلاف بارامتی سے انتخاب لڑ رہے تھے۔ بارامتی میں انہوں نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی۔ اجیت پوار نے اپنے بڑے بھائی کے بیٹے یوگیندر پوار کو ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی اور آٹھویں بار فتح کا پرچم لہرایا۔
وہیں مراٹھ واڑٓہ علاقہ کے چھترپتی شمبھاجی نگر ضلع کے کنڑ اسمبلی حلقہ سیٹ پر سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما راؤ صاحب دانوے کی بیٹی سنجنا جادھو اپنے سابق شوہر کے خلاف انتخاب لڑ رہی تھیں۔ سنجنا کو اپنے سے الگ ہو چکے شوہر ہرش وردھن جادھو سے سخت ٹکر ملی لیکن آخرکار جیت انہی کی ہوئی۔ سنجنا کو جہاں ایک طرف 84492 ووٹ ملے وہیں ہرش وردھن کو اس سے 18201 ووٹ کم آئے۔
اسی طرح ناندیڑ کے لوہا اسمبلی حلقہ میں بی جے پی کے سابق لوک سبھا رکن پرتاپ پاٹل چکھلیکر نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا۔ چکھلکر نے اپنی بہن آشا بائی شندے کو شکست دی۔ آشابائی شندے پیجینٹس اینڈ ورکرس پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہی تھیں۔گڑھ چرولی کے اہیری اسمبلی حلقہ کی بات کی جائے تو یہاں این سی پی کے رہنما اور وزیر مملکت دھرم راؤ بابا اپنی بیٹی کے ہی خلاف انتخاب لڑ رہے تھے۔ بیٹی بھاگیہ شری آترام انتخاب ہار گئیں۔ دھرما راؤ نے بڑے فرق سے جیت حاصل کرکے اپنا دبدبہ قائم رکھا۔ بھاگیہ شری تیسرے مقام پر رہیں۔