آسام کی بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں نماز کے لیے دی جانے والی چھٹی کی 90 سالہ روایت ختم کر دی ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ سال اگست میں لیا گیا تھا، لیکن اسے بجٹ سیشن کے دوران نافذ کیا گیا۔ حکومت کے اس اقدام کے بعد شدید مخالفت سامنے آئی ہے۔ اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی رفیق الاسلام نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر مسلط کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسمبلی میں تقریباً 30 مسلم ارکان ہیں، جنہوں نے اس قدم کی مخالفت کی تھی، لیکن بی جے پی اپنی اکثریت کے زور پر اس فیصلے کو نافذ کر رہی ہے۔
اسمبلی اسپیکر بسوجیت دیماری نے آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ تجویز دی تھی کہ جمعہ کو بھی اسمبلی کی کارروائی بغیر کسی بریک کے جاری رکھی جائے، جسے کمیٹی نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ اس سے پہلے، مسلم ارکان اسمبلی کو جمعہ کی نماز کے لیے دو گھنٹے کا بریک دیا جاتا تھا۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ روایت 1937 میں سید سعداللہ نے شروع کی تھی، اور اب اسے پروڈکٹیویٹی کی خاطر ختم کیا گیا ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوری اصولوں کے تحت کیا گیا ہے۔