لوک سبھا میں حزبِ اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے 7 اگست کو ایک اہم پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن آف انڈیا سے ووٹ چوری سے متعلق پانچ سنگین سوالات کیے۔ ان میں سب سے اہم الزام یہ تھا کہ بنگلورو کے منی ریڈی گارڈن کے ہاؤس نمبر 35 پر 80 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جب کہ وہ پتہ دراصل ایک چھوٹے سے ایک کمرے کے مکان کا ہے، جہاں کوئی بھی ووٹر موجود نہیں۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ وہاں مختلف خاندانوں کے 80 ووٹ درج ہیں، لیکن علاقے کے لوگوں نے ان میں سے کسی کو بھی نہ پہچانا۔
معروف انگریزی اخبار انڈیا ٹوڈے نے اس دعوے کی فیکٹ چیک کے ذریعے تصدیق کی۔ ان کی ٹیم ہاؤس نمبر 35 پہنچی، وہاں موجودہ کرایہ دار، جو حال ہی میں مغربی بنگال سے آیا ایک فوڈ ڈیلیوری ورکر ہے، نے بتایا کہ وہ صرف ایک مہینہ قبل وہاں منتقل ہوا ہے اور 80 ووٹروں میں سے کسی کو نہیں جانتا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مکان کا مالک بی جے پی سے وابستہ شخص ہے، جس سے معاملہ اور بھی سنگین ہو جاتا ہے۔
کانگریس نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’’یہ زمینی سچائی نہ صرف راہل گاندھی کے دعوے کی تصدیق کرتی ہے بلکہ الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتی ہے۔‘‘ پارٹی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس ووٹ چوری پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
اب جب کہ ایک معتبر میڈیا ادارے نے الزامات کی تصدیق کر دی ہے، نگاہیں الیکشن کمیشن کے آئندہ ردعمل پر مرکوز ہیں، جس سے اب تک صرف حلف نامہ طلب کیا گیا ہے۔
Read more….Qaumiawaz.com







