بین الاقوامی فوجداری عدالت (انٹرنیشنل کریمنل کورٹ) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نینتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے فوجی کمانڈر محمد ضیف کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ محمد ضیف کے حوالے سے اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکا ہے۔ حالانکہ حماس نے محمد ضیف کی موت سے متعلق کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ایک پری ٹرائل چیمبر نے عدالت کے دائرۂ اختیار میں اسرائیلی چیلنجوں کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد بنجامن نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔
تین ججوں کے پینل نے نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ جاری کرنے کے اپنے تازہ متفقہ فیصلے میں لکھا ہے کہ ’’اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیادیں موجود ہیں کہ دونوں افراد نے جان بوجھ کر غزہ کی شہری آبادی کو ان چیزوں سے محروم رکھا جو ان کی بقا کے لیے ناگزیر ہیں، بشمول خوراک، پانی، ادویات و طبی سامان، نیز ایندھن اور بجلی۔
عدالتی فیصلے کے بعد نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں نے آئی سی سی (انٹرنیشنل کریمنل کورٹ) کے چیف پرازیکیوٹر کریم خان کی جانب سے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کو توہین آمیز اور دشمنی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی پرازیکیوٹر پر تنقید کی اور حماس کے خلاف اسرائیل کے لیے دفاع کے حق کی حمایت کا اظہار کیا۔ دوسری جانب حماس نے بھی اس درخواست کی مذمت کی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔ اس تجویز کے مطابق غزہ میں جنگ کو فوری طور پر، غیر مشروط اور مستقل طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ واضح ہو کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 44 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ 4 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں 17 ہزار سے زائد بچے ہیں۔