ملک میں قدیم مساجد اور درگاہوں کے خلاف مسلسل سازشیں ہو رہی ہیں اور تنازعات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اس درمیان اتر پردیش کے بدایوں سے ایک خبر آ رہی ہے کہ بدایوں جامع مسجد کے خلاف داخل عرضی پر سماعت فی الحال ملتوی کر دی گئی ہے۔ دراصل اتر پردیش کے بدایوں میں واقع 850 سالہ قدیم بدایوں جامع مسجد کو ہندو فریق نے نیل کنٹھ مہادیو مندر بتاتے ہوئے ایک عرضی مقامی عدالت میں داخل کی۔ یہ عرضی منظور کرنے لائق ہے یا نہیں، اس تعلق سے آج سماعت مکمل نہیں ہو سکی۔ یہی وجہ ہے کہ اگلی سماعت کے لیے 10 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ منگل کے روز عدالت کو یہ طے کرنا تھا کہ آیا یہ مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔ منگل کو مسلم فریق کی بحث ہونی تھی جو پوری نہیں ہوئی اس وجہ سے عدالت نے سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
گزشتہ ماہ 30 نومبر کو بھی انتظامیہ کمیٹی نے اپنا موقف رکھا تھا۔ اس دن سول جج (سینئر ڈویژن) امت کمار نے مسجد انتظامیہ کمیٹی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مقدمہ کی اگلی سماعت کی تاریخ 3 دسمبر مقرر کی تھی۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ ہندو فریق نے بدایوں کی قدیم شمسی جامع مسجد پر نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملے کے حوالے سے سیاست بھی زور و شور سے چل رہی ہے۔ اس معاملے کی سماعت کے لیے ایک اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ کی تشکیل دی گئی ہے۔
बदायूं उत्तर प्रदेश की जामा मस्जिद को भी निशाना बनाया गया है । अदालत में 2022 में केस किया गया था और उसकी अगली सुनवाई 3 दिसंबर को होगी। ASI (जो भारत सरकार के तहत काम करती है) और उ.प्र सरकार भी केस में पार्टी हैं । दोनों सरकारों को 1991 एक्ट के अनुसार अपनी बात रखनी होगी।शर पसंद…
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) November 30, 2024
ایک جانب ہندو فریق یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ نیل کنٹھ مہادیو مندر کو توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی ہے، دوسری جانب مسلم فریق کا کہنا ہے کہ یہاں مندر اور مورتی ہونے کا کوئی ثبوت ہی نہیں ہے۔ مسلم فریق کے مطابق جب صوفی مفکر بادشاہ شمس الدین التمش بدایوں آئے تھے تب انہوں نے یہاں پر اللہ کی عبادت کرنے کے لیے مسجد بنوائی تھی۔ اس کے متعلق جو بھی دعوے کیے جا رہے ہیں وہ جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ بدایوں تنازعہ کے حوالے سے کچھ روز قبل مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’آنے والی نسلوں کو ’اے آئی‘ کی تعلیم کے بجائے ’اے ایس آئی‘ کی کھدائی میں مصروف کر دیا جا رہا ہے۔‘‘
سنبھل مسجد تنازعہ پر سپریم کورٹ کی سماعت، نچلی عدالتوں کی کارروائی پر روک، یوگی حکومت کو ہدایت