چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ اگلے مہینہ 10 نومبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں۔ ان کی وداعی کی سبھی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ لیکن اپنی سبکدوشی سے قبل چندرچوڑ ملک کو سپریم کورٹ کے ڈیجیٹلائزیشن کا تحفہ دیتے ہوئے جا رہے ہیں۔ اب سپریم کورٹ راؤنڈ دی کلاک چلتا ہے۔ مقدموں کی سماعت چھوڑ کر باقی سارے کام جیسے کیس داخل ہونا، کورٹ فیس، فائن جمع کرنا یا پھر معاملے کی جلد سماعت کے لیے سیدھے چیف جسٹس کو ای میل بھیجنے کے لیے کوئی وقت کی حد نہیں ہے۔
تاریخ پر عدالت میں پہنچ کر سماعت میں حصہ لینا بھی ضروری نہیں ہے، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ آن لائن سماعت میں حصہ لیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ پیپر لیس ہو گیا ہے۔ سب کچھ آن لائن ہے۔ سپریم کورٹ سمیت ملک کی سبھی عدالتوں کے ڈیجیٹلائزیشن کا پروجیکٹ کافی دنوں سے چل رہا ہے۔
اس کا پہلا اور دوسرا مرحلہ پورا ہو چکا ہے اور تیسرا مرحلہ 2023 سے شروع ہوا ہے جس کے لیے حکومت ہند نے یکم اگست کو 4 سال کے لیے 7210 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کا زیادہ کریڈٹ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو اس لیے جاتا ہے کیونکہ ان کی مدت کار میں ہی ڈیجیٹلائزیشن نے رفتار پکڑی۔
سرپیم کورٹ کا ‘وار روم’ جو سرخیوں میں ہے یہ چندرچوڑ کی سوچ کا نتیجہ ہے اور اس میں سب سے نئی تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس ‘وار روم’ میں ایک طرف بڑی ویڈیو اسکرین لگی ہے اور دوسری طرف کام کرنے والے لوگوں کے لیے کئی کمپیوٹر اور مانیٹر ہیں۔ یہاں صبح 8 بجے سے کام شروع ہو جاتا ہے اور پوری ٹیم عدالت کی ہر چھوٹی بڑی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے۔
یہاں نیشنل جوڈیشیل ڈیٹا گریڈ سے جوڑی گئی جانکاریاں ہیں جو پورے ملک کے التوا میں پڑے معاملوں کی لائیو جانکاری دیتی ہیں۔ یہ وار روم سپریم کورٹ کے کام کاج کو اور زیادہ شفاف اور تیز بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
وار روم میں کام کرنے والی آئی ٹی ٹیم میں شاہنواز، تجندر سنگھ اور پون پرتھاپا شامل ہیں۔ یہ ٹیم کیس فائلنگ سے لے کر معاملے کے نپٹارے تک ہر چیز پر نظر رکھتی ہے۔ ای کورٹس پروجیکٹ کے چیف آشیش جے شِردھونکر نے بھی اس وار روم کی اہمیت اور اس کی تکنیکی باریکیوں کو سمجھایا۔