ہند نژاد امریکی خلا باز سنیتا ولیمس خلا میں پھنسے ہونے کے باوجود نئی نئی تاریخ رقم کرتی جا رہی ہیں۔ سنیتا گزشتہ سال جون مہینے سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے 900 گھنٹے سے زیادہ تحقیقی کام کیا اور کئی غیر معمولی تجربات میں حصہ بھی لیا۔
خلا میں 600 سے زیادہ دن گزار چکیں 59 سالہ سنیتا ولیمس نے 62 گھنٹے 9 منٹ تک اسپیس واک کیا ہے جو کسی بھی خاتون خلا باز کی طرف سے کیا گیا سب سے لمبا وقت ہے۔ انہوں نے 16 اور 30 جنوری کو دو اہم اسپیس واک کیے جن میں ایک 5 گھنٹے 26 منٹ اور دوسرا 6 گھنٹے کا تھا۔ اتنا ہی نہیں مشن کے دوران انہیں آئی ایس ایس کا کمانڈر بھی بنایا گیا جو کسی بھی خلائی مسافر کے لیے بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ آئی ایس ایس کو انسانی تاریخ کا سب سے مہنگا انجینئرنگ پروجیکٹ مانا جاتا ہے جو گزشتہ 25 سال سے مسلسل جاری ہے۔
اپنے مشن کے دوران سنیتا نے بوئنگ اسٹارلائنر کو اڑانے کا بھی کام کیا جسے انہوں نے خود بنانے میں مدد کی تھی اور ناسا کو 4.2 ارب ڈالر میں پڑا۔ آئی ایس ایس میں انہوں نے کئی آلات کو بدلا، صفائی اور بہت سا کچرا زمین پر واپس بھیجنے میں مدد کی۔ وہ 150 سے زیادہ سائنسی تجربات میں شامل رہیں، جس میں 900 گھنٹے تحقیق کی گئی۔
واضح رہے کہ سنیتا ولیمس اور ان کے ساتھ خلا باز بُچ ولمور نے 5 جون 2023 کو بوئنگ اسٹارلائنر جہاز سے اُڑان بھری تھی اور اگلے دن آئی ایس ایس پر پہنچ گئے تھے۔ یہ مشن صرف 8 دن کا ہونا تھا لیکن تکنیکی خرابیوں، اسپیس ڈیبری (خلائی ملبے) اور ہیلیم اخراج جیسے مسائل کی وجہ سے یہ مہینوں تک بڑھتا چلا گیا۔ حالانکہ ناسا نے اشارہ دیا ہے کہ سنیتا ولیمس کو کچھ ہفتوں میں زمین پر واپس لایا جاسکتا ہے۔