نئی دہلی:امام حرم مسجد نبوی ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان نے کہا کہ پوری دنیا کو انسانیت کے تحفظ کی فکر لاحق ہے۔ اسلام نے روز اول سے ہی انسانیت کے تحفظ کے لیے بہت کام کیے ہیں، ہمیشہ انسانیت کی حفاظت کی کوشش کی ہے۔ اس موضوع پر پیارے نبیؐ سے متعلق بہت سی احادیث ہمارے سامنے موجود ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز ہمیشہ انسانیت کی فلاح و بہبود، ترقی اور تحفظ کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور پوری دنیا میں اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ وہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام ’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘ کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ اہل حدیث کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر رابطہ عالم اسلامی کے ڈپٹی جنرل سکریٹری عبدالرحمن بن عبداللہ الزید نے انسانیت کو درپیش چیلنج پر گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ آج اس پلیٹ فارم سے انسانیت کی سلامتی اور احترام کے لیے جو بات چیت کی جا رہی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج پوری دنیا میں افراتفری کا ماحول ہے اور اسلام کے پیغام کو پوری دنیا میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔ اس تقریب سے مولانا ارشد مدنی نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم دعاء گو ہیں کہ اللہ تعالی اس اجتماع کو کامیاب فرمائے اور اس کے پیغام کو عام کرے تاکہ ہماری پرانی تاریخ زندہ رہ سکے، اور جو لوگ دنیا کے اندر نفرت کے بازار کو گرم کئے ہوئے ہیں وہ ناکام ہو جائیں۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اپنے خطاب میں اسلام کی روشنی میں انسانیت کے تحفظ اور خواتین، بالخصوص بہنوں کے حقوق پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ دور میں بہنوں کو ان کا حق دلانے کے معاملے پر بھائیوں کے ذریعے رشتہ توڑا جا رہا ہے۔ ایسے ماحول میں ہماری حکومت یونیفارم سول کوڈ لا کر خواتین کو برابری کا درجہ دینے کی بات کر رہی ہے۔اس کانفرنس میں علمائے کرام اور دانشوروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مسجد نبوی کے امام خصوصی طور پر اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ہندوستان آئے ہیں۔ کل وہ یہاں نماز مغرب و عشاء کی امامت بھی کریں گے۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی نظامت مولانا عبدالحکیم عبدالمعبود مدنی شیخ الحدیث جامعہ رحمانیہ کاندیولی ممبئی نے کی۔ بعد ازاں امام حرم مسجد نبوی نے مرکز جمعیت علماء ہند میں واقع تاریخی مسجد عبدالنبی میں مغرب اور تاریخی جامع مسجد میں عشاء کی نماز بھی پڑھائی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔