امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے نزدیکی جنگل میں منگل کی صبح لگی آگ بے قابو ہو چکی ہے۔ 4 دنوں سے جاری اس آگ نے فیشن کی چمک دمک والے اس شہر کے بڑے حصے کو اپنی زد میں لے لیا ہے اور علاقے میں اس کا خوفناک منظر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آگ کی لپیٹ میں آکر 10 ہزار سے زیادہ عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں۔ بچاؤ کی زبردست کوششوں کے باوجود 11 لوگوں کی اس آگ میں جان چلی گئی ہے جبکہ 180000 سے زیادہ افراد کو گھر چھوڑنا پڑا ہے۔ وہیں 2 لاکھ دیگر لوگوں محفوظ مقامات پر جانے کے لیے تیار رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔ علاقے میں چل رہی تیز ہوا اور خشک موسم نے آگ کو قابو کرنے میں کافی دشواری پیدا کر دی ہے۔
آتشزدگی کے اس واقعہ کو کیلیفورنیا صوبہ کے لیے سب سے بڑا سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ پیسیفک پیلیسیڈس سے سلگ رہی چنگاری سے لگی آگ کو فلمی دنیا کی شان ہالی ووٹ تک پہنچنے سے روک لیا گیا ہے۔ آگ کو ہالی ووڈ پہاڑیوں پر پہنچنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی جو خوش قسمتی سے کامیاب ثابت ہوٓئی۔ آگ نے ابھی تک 36 ہزار ایکڑ (56 مربع میل) سے زیادہ کے علاقے کو اپنی زد میں لے لیا ہے اور وہاں کی تقریباً ہر چیز جل کر خاک ہو چکی ہے۔
لاس اینجلس کے کاؤنٹی شیرف رابرٹ لیونا نے کہا ہے کہ بربادی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے شہر پر جوہری بم دھماکہ کر دیا گیا ہو۔ آگ سے ابھی تک 150 ارب ڈالر کی ملکیت کو نقصان پہنچنے کا اندازہ ہے۔ اس سے علاقے میں کام کرنے والی انشورنس کمپنیوں پر زبردست اقتصادی بوجھ پڑ سکتا ہے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی میں لگی آگ ہوا کی وجہ سے پانچ طرف پھیل گئی ہے۔
آسمان سے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ پانی اور آگ بجھانے والے کیمیکل پھینک کر آگ کو قابو میں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کام کے لیے کینیڈا سے بڑے سائز کا سپر اسکوپر طیارہ بھی کرایہ پر لیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے وہ ایک نجی ڈرون سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا اور اسے زمین پر اتارنا پڑا۔
امریکہ کے رخصت پذیر صدر جو بائیڈن نے اس آگ کو بڑی آفت قرار دیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ وفاقی حکومت 180 دنوں میں راحت کے 100 فیصد طریقوں کو پورا کرے گی۔ اس میں تنخواہ سے لے کر برباد عمارتوں کا ملبہ اٹھانا تک ہوگا۔
انتظامیہ نے آگ سے متاثر کئی علاقوں میں کرفیو لگا کر ملبے کو اٹھوانا شروع کر دیا ہے۔ متاثر لوگوں کو ان کے برباد ہوئے گھروں تک پہنچنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ اس درمیان کچھ علاقوں میں لوٹ پاٹ کی بھی واردات سامنے آئی ہے۔ اس سے کئی لوگوں میں انتظامیہ کے تئیں غصہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ جو گھر آگ کی زد میں آنے سے برباد ہوئے ہیں ان میں کئی فلمی ہستیاں اور دیگر مشہور شخصیات کے شامل ہیں۔