ممبئی :جلگاؤں کے تعلقہ جامنیر میں اس وقت سخت کشیدگی پیدا ہوگئی جب ایک مسلم نوجوان کو محض اس بنیاد پر شرپسند عناصر نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ ایک غیر مسلم لڑکی کے ساتھ سائبر کیفے میں موجود تھا۔ سیاست کی خبر کے مطابق شرپسندوں کو جب اس بات کی اطلاع ملی تو انہوں نے ’’لو جہاد‘‘ کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے مارپیٹ کی، بعد ازاں اسے 25 کلومیٹر دور ایک گاؤں میں لے جاکر بدترین ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا۔واقعہ اس حد تک سنگین ہوا کہ سلیمان کے کپڑے پھاڑ کر اسے برہنہ کر دیا گیا اور نیم مردہ حالت میں پھینک دیا گیا۔ جب اسے اسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس سانحہ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے آج یہاں مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کیا کہ ہندو و مسلمان کے نام پر ہونے والے اس قسم کے تشدد اور ہجومی حملوں پر فوری پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے ۔ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ اس وقت ریاست میں مسلمانوں کو روز بروز نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہجومی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ ان کے مطابق اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم لڑکی سے بات کرے یا تعلق رکھے تو اسے بہیمانہ تشدد کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ، جبکہ اگر کوئی امیر شخص غیر مسلم سے شادی کرے تو خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دستور ہر بالغ شہری کو اپنی پسند کی شادی کا حق دیتا ہے ، مگر فرقہ پرست عناصر صرف کمزور اور غریب طبقے کو نشانہ بناتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حالات نہایت خراب ہوچکے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔







