اسرائیل کے لبنان پر حملے اور پھر ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے لیکن اب اس تنازع کی گرمی یورپ میں بھی دیکھی جا رہی ہے۔ آج تک پر شائع رپورٹ کے مطابق، بدھ کو ڈنمارک کی راجدھانی کوپن ہیگن کے شمالی مضافات میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب دو دھماکے ہوئے۔ ڈنمارک کی پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کوپن ہیگن پولیس نے کہا، ’’ان دھماکوں میں کوئی زخمی نہیں ہوا، ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘ تاہم اسرائیلی سفارتخانے کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ خیال رہے کہ کہ یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور ایران نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے قتل کے جواب میں اسرائیل پر میزائل داغے ہیں۔
ایران نے منگل کی رات گئے اسرائیل پر حملہ کیا، اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں تقریباً 181 میزائل داغے گئے۔ اسرائیلی دفاعی فورسز نے کہا کہ انہوں نے ان میں سے ایک ’بڑی تعداد‘ کو روکا۔ تاہم، مغربی کنارے میں ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہو گئے کیونکہ اس علاقے میں جھاڑیوں اور ملبے سے نقصان اور آگ لگ گئی۔
اسی دوران ایران کے میزائل حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے میزائل فائر کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ یروشلم میں سیکورٹی کابینہ کے اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ شام کو اسرائیل پر حملہ ناکام ہو گیا تھا۔ انہوں نے امریکہ کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کی بدولت جو دنیا میں سب سے جدید ہے، ہم نے ایرانی حملے کو ناکام بنا دیا۔
امریکی صدر بائیڈن نے فوری طور پر اسرائیل میں موجود امریکی افواج کو یہودی قوم کی حفاظت کا حکم دیا جس کے بعد امریکی افواج نے کئی ایرانی میزائل فضا میں ہی مار گرائے۔ پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ امریکی بحریہ کے تباہ کن جہازوں نے اسرائیل کی جانب داغے گئے متعدد میزائلوں کو مار گرایا۔
اطلاعات کے مطابق ایران نے رواں سال اپریل کے مہینے میں بھی اسرائیل پر میزائل داغے تھے۔ اپریل میں ایران نے اسرائیل پر 100 بیلسٹک اور 30 کروز میزائل داغے تھے لیکن اس بار ایران کا اسرائیل پر حملہ پچھلے حملے سے زیادہ طاقتور تھا۔