ترکیہ، تھائی لینڈ اور میانمار میں حالیہ زلزلوں کی تباہی کے اثرات ابھی باقی ہی تھے کہ روس میں ایک تازہ اور شدید زلزلہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ 30 جولائی کی صبح روس کے مشرقی علاقے کامچٹکا جزیرے میں 8.8 شدت کا طاقتور زلزلہ آیا، جسے حالیہ برسوں کا سب سے شدید زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس زلزلے کے بعد سمندر میں خوفناک سونامی لہریں اٹھیں، جنہوں نے روس کے ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ جاپان اور ہوائی میں بھی تباہی مچا دی۔
ماہرین کے مطابق، 8.8 شدت کا یہ زلزلہ توانائی کے اعتبار سے غیرمعمولی تھا۔ سائنسی اندازوں کے مطابق اس زلزلے سے 9×10¹⁷ جولس توانائی خارج ہوئی، جو 1945 میں ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹمی بم (15 کلوٹن) سے تقریباً 14,300 گنا زیادہ ہے۔ ایک ایٹم بم کی توانائی 6.3×10¹³ جولس ہوتی ہے، اس لحاظ سے یہ زلزلہ ہزاروں بموں کے برابر تباہ کن طاقت کا حامل تھا۔
ریسرچ گیٹ کی ایک سائنسی رپورٹ کے مطابق 8.8 شدت کا زلزلہ تقریباً 6.27 ملین ٹن ٹی این ٹی کے برابر توانائی پیدا کرتا ہے، جو 10 ہزار سے 14 ہزار ہیروشیما بموں کے برابر تصور کی جاتی ہے۔ کچھ ماہرین کے مطابق یہ توانائی 9 ہزار ایٹم بموں کے برابر بھی ہو سکتی ہے، جس کا انحصار زلزلے کی گہرائی، فالٹ لائن کی نوعیت اور زمین کی پرتوں پر پڑنے والے دباؤ پر ہوتا ہے۔
یہ زلزلہ نہ صرف توانائی کے لحاظ سے خوفناک تھا بلکہ اس نے مستقبل میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پیشگی تیاری کی اہمیت کو بھی اجاگر کر دیا ہے۔
read more on qaumiawaz.com







