روس نے میڈیکل سائنس کے میدان میں ایک بڑی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ روسی وزارت صحت کے مطابق، اس نے کینسر کے علاج کے لیے ایک ویکسین تیار کر لی ہے جو 2025 کے اوائل میں شہریوں کے لیے دستیاب ہوگی۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔ روسی وزارت صحت کے ریڈیولوجی میڈیکل ریسرچ سینٹر کے چیف، آندرے کاپرین نے اعلان کیا کہ یہ ویکسین کینسر کے علاج کے لیے مخصوص ہے اور ٹیومر بننے سے روکنے کے لیے نہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ ویکسین ہر مریض کے لیے انفرادی طور پر تیار کی جائے گی، جیسا کہ مغربی ممالک میں تیار ہونے والی انفرادی کینسر ویکسینز میں کیا جاتا ہے۔ ویکسین کی تیاری میں مریض کے ٹیومر سے حاصل ہونے والے جینیاتی مواد، خاص طور پر آر این اے، کا استعمال کیا جائے گا تاکہ مدافعتی نظام کو تربیت دی جا سکے کہ وہ کینسر سے مخصوص پروٹینز کو پہچانے اور ان پر حملہ کرے۔
اس ویکسین کے متعلق مزید تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں، جیسے کہ یہ ویکسین کس قسم کے کینسر کا علاج کرے گی، اس کی تاثیر کتنی ہوگی، اور اس کے استعمال کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ ویکسین کا نام بھی ابھی تک ظاہر نہیں کیا گیا۔
روس میں کینسر کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، جیسا کہ دنیا کے دیگر حصوں میں ہو رہا ہے۔ 2022 میں روس میں کینسر کے 6 لاکھ 35 ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں کولون، چھاتی اور پھیپھڑوں کا کینسر سب سے زیادہ عام ہیں۔ روسی حکومت کا ماننا ہے کہ یہ ویکسین کینسر کے خلاف جنگ میں ایک اہم ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے۔
صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی سائنسدان کینسر ویکسین کے حتمی مراحل میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس نئی نسل کی امیونوموڈیولیٹری ادویات اور ویکسین کی تیاری میں بہت قریب ہے۔ یہ ویکسین نہ صرف علاج کو بہتر بنانے میں مدد کرے گی بلکہ مریضوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے میں بھی معاون ہوگی۔