غزہ پٹی کی 18 سال پرانی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہونے والا ’صمد فلوٹیلا‘ اسرائیل اور امریکہ کے لیے ایک نیا سفارتی اور سیکیورٹی چیلنج بن گیا ہے۔ اس بیڑے میں 50 سے زائد چھوٹے جہاز شامل ہیں جن پر 44 مختلف ملکوں کے کارکن، ڈاکٹر، صحافی اور کئی معروف شخصیات سوار ہیں۔ مشن کا مقصد غزہ کے محصور عوام کو انسانی امداد پہنچانا اور ایک ایسا عوامی گلیارہ قائم کرنا ہے جو محاصرے کو عملی طور پر بے اثر بنا سکے۔
’صمد فلوٹیلا‘ کوئی فوجی کاروائی نہیں بلکہ ایک مکمل انسانی مشن ہے۔ اس نام کا مطلب بھی عزم اور استقامت ہے، اور اس میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ جب حکومتیں اور عالمی ادارے ناکام ہو جائیں تو عام شہریوں کو ہی آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق یہ بیڑا صرف جہازوں کا قافلہ نہیں بلکہ غزہ کی مظلوم عوام کی آواز ہے، جو دنیا بھر میں سنائی دینی چاہیے۔
ستمبر 2025 کے آغاز میں یہ فلوٹیلا بحیرہ روم میں جمع ہوا، جسے فریڈم فلوٹیلا کولیشن، گلوبل موومنٹ ٹو غزہ، مغرب صمد فلوٹیلا اور صمد نوشنترا جیسی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ترتیب دیا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ مشن مکمل طور پر عدم تشدد پر مبنی ہے اور عالمی قوانین کے تحت جائز ہے۔ تاہم جیسے ہی قافلے نے اپنی یاترا شروع کی، اس پر ڈرون حملوں کی خبریں سامنے آئیں۔
منگل کی رات یونان کے جنوبی سمندری علاقے میں فلوٹیلا پر مشتبہ ڈرون حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی کشتیوں کو نقصان پہنچا اور قافلے کا مواصلاتی نظام شدید متاثر ہوا۔ کارکنوں کے مطابق کم از کم 13 دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور نامعلوم اشیا دس سے زائد کشتیوں پر گرائی گئیں۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، مگر سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں ایک کشتی کے قریب دھماکہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یونانی کوسٹ گارڈ نے ایمرجنسی کال موصول ہونے کی تردید کی ہے، جبکہ اسرائیلی فوج نے اب تک اس واقعے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
read more….qaumiawaz.com







