شام کی سیاسی تاریخ میں آج اتوار، 8 دسمبر 2024 کو ایک اہم موڑ آیا، جب صدر بشارالاسد کی 24 سالہ حکمرانی کا اختتام ہو گیا۔ مسلح دھڑوں کی مسلسل پیش قدمی اور حمص جیسے اہم شہر پر قبضے کے بعد بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ شامی عوام نے اس تاریخی لمحے کو جشن کے طور پر منایا، اور ہزاروں افراد دمشق کے مرکزی چوک میں جمع ہو کر آزادی کے نعرے لگاتے نظر آئے۔
ھئیۃ تحریر الشام کے رہنما احمد الشارع نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری ادارے عبوری وزیر اعظم محمد غازی الجلالی کی نگرانی میں ہوں گے جب تک اقتدار باضابطہ طور پر منتقل نہ ہو جائے۔ انہوں نے اپنے جنگجوؤں کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری اداروں سے دور رہیں اور قانون کے دائرے میں کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دمشق میں سرکاری اداروں تک کسی بھی فوجی دستے کا جانا ممنوع ہے اور ہوائی فائرنگ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
شامی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ فوجی کمان نے افسران کو مطلع کیا ہے کہ بشارالاسد کی حکمرانی اب ختم ہو چکی ہے۔ شامی اپوزیشن کی مرکزی تحریک کے رہنما ہادی البحرہ نے بھی تصدیق کی کہ دمشق میں اب ’بشارالاسد موجود نہیں‘ ہیں۔
حمص پر مسلح دھڑوں کے مکمل کنٹرول نے شام کے اسٹریٹجک مرکز پر ان کی گرفت مضبوط کر دی ہے، جو ملک کے ساحلی علاقوں اور دیگر اہم حصوں کے درمیان ایک اہم سنگم ہے۔ حمص کئی سالوں سے جنگ اور محاصرے کے باعث شدید تباہی کا شکار رہا تھا۔ اس فتح کو 13 سالہ تنازعے میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
عبوری وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے اس اہم موقع پر کہا کہ وہ ریاستی امور کو منظم کرنے اور مسلسل استحکام کے لیے تیار ہیں۔ ان کی قیادت میں شام کے تمام سرکاری ادارے عبوری حکومت کے قیام تک فعال رہیں گے۔