نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں جمعیۃ کا ایک وفد 19 اکتوبر کو بہرائچ فساد متاثرین سے ملاقات کا ارادہ لے کر نکلا تھا، لیکن اسے کامیابی نہیں ملی۔ جمعیۃ نے ہفتہ کے روز ایک پریس بیان جاری کر بتایا کہ ’’بہرائچ کے فساد زدہ علاقوں میں متاثرین کی خیر خواہی کے لیے وہ آج (19 اکتوبر) شام لکھنؤ ایئرپورٹ پر اترتے ہی تھے کہ پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا۔‘‘
جمعیۃ کے پریس بیان میں بتایا گیا ہے کہ وفد لکھنؤ ایئرپورٹ پر اترا ہی تھا کہ پولیس نے اسے آگے بڑھنے سے روک دیا۔ انھیں بہرائچ جانے اور متاثرین سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس وفد میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کے ہمراہ مولانا غیور قاسمی (سیئنر آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند) بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کا وفد دہلی سے بہرائچ جانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اس دورے کا مقصد بہرائچ کے متاثرہ افراد سے ملاقات کرنا، ان کی حالت زار معلوم کرنا اور ان کی ہر ممکن مدد فراہم کرنا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ ملک میں امن، بھائی چارے اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کیا ہے۔ یہ ادارہ بلاتفریق مذہب و ملت ہر قسم کے مظلومین کی دادرسی کو اپنا فرض سمجھتا ہے۔
اپنے پریس بیان میں جمعیۃ علماء ہند نے پولیس ایجنسی کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس نے سوال اٹھایا ہے کہ آخر مظلومین کی مدد کے لیے جانے والے نمائندہ وفد کو روکنے کی کیا وجہ ہے؟ جمعیۃ علماء ہند نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ جمعیۃ کے وفد کو فوراً رہا کیا جائے اور اسے اپنے کام کو مکمل کرنے کی اجازت دی جائے۔ ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ہر حال میں اپنے سماجی اور انسانی فرائض انجام دیتی رہے گی اور اس طرح کے اقدامات ان کی جدوجہد کو روک نہیں سکتے۔