بہار حکومت تقریباً 7,960 کروڑ روپے کی زمین پر قبضہ کرنے پر غور کر رہی ہے، جو ریاست کی سب سے بڑی زمینداری میں سے ایک، بیتیہ راج کی سابقہ جائیداد سے تعلق رکھتی ہےاورجس کے ایک بڑےحصے پر پہلے قبضہ کیا گیا تھا۔سینئر عہدیدار نے بتایا کہ یہ اقدام تقریباً 15,358 ایکڑ اراضی کے ‘مؤثر تحفظ اور انتظام’ کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے، زیادہ تر زمینیں بہار کے مشرقی اور مغربی چمپارن اضلاع اور اتر پردیش میں ہیں ۔اس اسٹیٹ کا انتظام فی الحال کورٹ آف وارڈز، بورڈ آف ریونیو بہار حکومت کے زیر انتظام ہے۔
گزشتہ سال 13 دسمبر تک بورڈ آف ریونیو کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق مغربی چمپارن ضلع میں بیتیہ اسٹیٹ کی کل اراضی میں سے، 6,505 ایکڑ (تقریباً 66 فیصد) پر قبضہ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف مشرقی چمپارن میں 3,219 ایکڑ یا اس طرح کی تقریباً 60 فیصد اراضی پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین-کم-ممبر، کے کے پاٹھک نے اکتوبر میں مغربی چمپارن میں اراضی کے ایک پلاٹ سے متعلق ایک کیس میں کہاکہ ریاستی حکومت پورے بیتیہ راج کو اپنے قبضے میں کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں بل دسمبر 2024 میں مقننہ کے اگلے اجلاس سے پہلے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
کورٹ آف وارڈز کے دفتر کے مطابق، بیتیہ راج کی زمینی جائیداد کی مالیت 7,957.38 کروڑ روپے ہے۔ کل 15,358.60 ایکڑ زمین میں سے 15,215.33 ایکڑ بہار میں اور 143.26 ایکڑ یوپی میں ہے۔حکام کے مطابق، زمین کا ایک بڑا حصہ جو سابقہ بیتیہ راج کے تحت آیا تھا، پر برسوں سے ناجایز قبضہ ہے۔بہار میں سروے جاری ہے، اور متعلقہ حکام نے افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ بیتیہ اسٹیٹ کی زمین کی نشاندہی کریں اور اسے تجاوزات سے آزاد کرائیں۔بہار حکومت ریاست میں زمین کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ایک خصوصی زمینی سروے کر رہی ہے۔
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے حال ہی میں ریونیو اور اراضی اصلاحات کے محکموں کے افسران کو ریاست میں سروے کی مشق کو بروقت مکمل کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ زمین کے مالکان کو زمین کی ملکیت سے متعلق خود اعلانیہ جمع کرانے کے لیے مزید وقت دیا جائے گا۔بیتیہ راج کے آخری راجہ ہریندر کشور سنگھ 26 مارچ 1893 کو اپنے پیچھے دو بیواؤں مہارانی شیو رتنا کنور اور مہارانی جانکی کنور کو چھوڑ کر انتقال کر گئے۔ان کی پہلی بیوی شیو رتنا کنور کا انتقال 1896 میں ہوا۔ چونکہ یہ مبینہ طور پر پایا گیا تھا کہ مہارانی جانکی کنور جائیداد کا انتظام کرنے کے قابل نہیں ہیں، اس کا انتظام کورٹ آف وارڈز نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ مہارانی جانکی کنور، جو کہ جائیداد کی محدود ہولڈر تھیں، 1954 میں انتقال کر گئیں۔