نئی دہلی :26سال بعد دہلی کے اقتدار پر بی جی پی کا قبضہ ہو گیا ہےکیونکہ دہلی اسمبلی انتخابات کی تصویر اب تقریباً صاف ہو چکی ہے اور بی جے پی نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پارٹی اس قدر زوال کی شکار ہوئی کہ اس کے اہم لیڈران اروند کیجریوال نئی دہلی سے اور منیش سسودیا جنگ پورہ سے ہار گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ آتشی ضرور وقار برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں اور انہوں نے کالکاجی سے جیت درج کی ہے۔ اس بار کے انتخابات میں کئی بڑے الٹ پھیر دیکھنے کو ملے، جن میں سابق وزیر اعلیٰ اور عآپ کے کنوینر اروند کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی شکست سب سے نمایاں ہے۔
نئی دہلی اسمبلی حلقے میں بی جے پی کے امیدوار پرویش ورما نے اروند کیجریوال کو 3181 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ یہ سیٹ دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کی روایتی علامت سمجھی جاتی رہی ہے، جہاں اس بار سہ رخی مقابلہ ہوا۔ پرویش ورما سابق وزیر اعلیٰ صاحب سنگھ ورما کے بیٹے ہیں جبکہ اس نشست پر کانگریس نے آنجہانی شیلا دکشت کے بیٹے سندیپ دکشت کو میدان میں اتارا تھا۔ تاہم، فیصلہ پرویش ورما کے حق میں آیا اور کیجریوال اپنی روایتی نشست گنوا بیٹھے۔
جنگ پورہ سے منیش سسودیا بھی انتخاب ہار گئے۔ انہیں بی جے پی کے امیدوار تروندر سنگھ مارواہ نے شکست دی۔ انتخابات کے دوران یہاں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا، تاہم آخری مراحل میں مارواہ نے فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔ یاد رہے کہ 2020 میں سسودیا نے اپنی روایتی نشست پٹ پڑ گنج سے کامیابی حاصل کی تھی، مگر اس بار نشست بدلنے کے باوجود وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ اپنی شکست پر ردعمل دیتے ہوئے منیش سسودیا نے کہا کہ پارٹی اس ناکامی کا تجزیہ کرے گی اور معلوم کرے گی کہ کہاں غلطی ہوئی۔
دوسری طرف، کالکاجی میں عام آدمی پارٹی کو کامیابی ملی، جہاں وزیر اعلیٰ آتشی نے بی جے پی کے رمیش بدھوڑی کو شکست دے دی۔ گنتی کے ابتدائی مراحل میں وہ پیچھے تھیں، مگر بعد میں انہوں نے سبقت حاصل کر لی۔ کانگریس نے یہاں الکا لامبا کو امیدوار بنایا تھا، مگر انہیں نمایاں کامیابی نہیں مل سکی۔یہ انتخابات عام آدمی پارٹی کے لیے ایک سخت چیلنج ثابت ہوئے، جہاں پارٹی کو کئی مضبوط نشستوں پر نقصان اٹھانا پڑا۔ دہلی میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار بی جے پی کو بڑی کامیابی ملی ہے، جبکہ کانگریس کو ایک مرتبہ پھر کوئی سیٹ حاصل نہیں ہوئی۔