نئے سال کا آغاز ہوتے ہی سوئٹزر لینڈ میں متنازعہ برقعہ قانون نافذ ہو گیا۔ یہ قانون جسے ‘برقعہ پابندی’ کے نام سے جانا جا رہا ہے، کے نافذ ہوتے ہی سوئٹزر لینڈ میں عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب سے پورے چہرے کو ڈھکنے پر پابندی لگ گئی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 1000 سوئس فرینک (94651 روپے) کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ برقعہ عام طور پر مسلم خواتین ہی پہنتی ہیں، اس لیے سوئٹزر لینڈ میں نافذ ہوئے اس قانون کو مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یکم جنوری سے نافذ ہوا برقعہ پر پابندی کا یہ قانون عوامی مقامات اور عام لوگوں کے لیے دستیاب نجی عمارتوں میں ناک، منھ اور آنکھوں کو ڈھکنے پر پابندی لگاتا ہے، حالانکہ اس قانون میں کچھ استثنا بھی ہیں۔ یہ پابندی فلائٹس یا سفارتی اور قونصلر احاطے میں نافذ نہیں ہوگی اور پوجا اور دیگر مقدس مقامات پر بھی چہرہ ڈھکا جا سکے گا۔ قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صحت اور تحفظاتی وجوہات، مقامی رسم و رواج اور سردی گرمی سے بچنے کے لیے چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔ تفریح اور اشتہارات کے لیے بھی چہرہ ڈھکنے پر پابندی نہیں ہوگی۔
برقعہ پابندی قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اظہار خیال کی آزادی اور کسی بھی اجلاس کے دوران ذاتی تحفظ کے لیے چہرہ ڈھکنے کی ضرورت ہے تو اس کی اجازت دی جا سکتی ہے لیکن اس کے لیے پہلے سے متعلقہ افسر سے منظوری لینی ہوگی۔ افسر کو لگے گا کہ اس سے لاء اینڈ آرڈر نہیں بگڑ رہا ہے تو اس کی اجازت دے سکتا ہے۔
سوئٹزر لینڈ میں برقعہ پر پابندی کا قانون 2021 کے ریفرنڈم کی بنیاد پر نافذ کیا گیا ہے جس میں اس ملک کے شہریوں نے چہرہ ڈھکنے کی مخالفت میں اپنا ووٹ دیا تھا۔ ریفرنڈم میں قانون کے حق میں 51.2 فیصد اور قانون کی مخالفت میں 48.8 فیصد ووٹ پڑے تھے۔ سوئٹزر لینڈ میں جمہوریت کے نظام کے تحت لوگوں کو اپنے معاملوں میں سیدھے بولنے کا حق دیا جاتا ہے، وہاں الگ الگ قومی اور علاقائی معاملوں پر ریفرنڈم کرایا جاتا ہے جس میں لوگ اپنی مرضی سے ووٹ کرتے ہیں۔
برقعہ پر پابندی کی تجویز سوئٹزرلینڈ کی سوئس پیپلز پارٹی (ایس وی پی) لے کر آئی تھی۔ حالانکہ پارٹی کی تجویز میں صاف طور پر اسلام کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا لیکن مانا جا رہا ہے کہ قانون اسلامی ڈریس کوڈ کو نشانہ بنانے کے لیے ہی لایا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے خود برقعہ پر پابندی کی مخالفت کی ہے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیٹ کا کام نہیں ہے کہ وہ لوگوں، خاص طور پر خواتین کو یہ ہدایت دے کہ وہ کیا پہنیں گی۔