نئی دہلی :جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس سنجیو کھنہ نے پیر کو راشٹرپتی بھون میں ہندوستان کے 51 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا ۔صدر دروپدی مرمو نے جسٹس کھنہ کو ایک تقریب میں حلف دلایا جس میں نائب صدر جگدیپ دھنکھر، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر پارلیمانی امور کرن رجیجو، وزیر بجلی منوہر لال کھٹر، سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
جسٹس سنجیو کھنہ کی مدت کار 13 مئی 2025 تک ہوگی۔ انہوں نے ضلع عدالت کے وکیل کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ مرکزی حکومت نے 16 اکتوبر کو چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ کی سفارش کے بعد 24 اکتوبر کو جسٹس سنجیو کھنہ کی تقرری کو باضابطہ طور پر منظوری دی تھی۔ جمعہ کو جسٹس چندرچوڑ کا سی جے آئی کے طور پر آخری دن تھا اور انہیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں، وکیلوں اور ملازمین کے ذریعہ شاندار وداعی دی گئی۔
جنوری 2019 سے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر کام کر رہے جسٹس سنجیو کھنہ انتخابی بانڈ منصوبہ کو ختم کرنے، دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے جیسے کئی بڑے فیصلوں کا حصہ رہے ہیں۔ وہ دہلی کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس دیو راج کھنہ کے بیٹے اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایچ آر کھنہ کے بھتیجے ہیں۔
جسٹس سنجیو کھنہ کی پیدائش 14 مئی 1960 کو ہوئی۔ انہوں نے دہلی کے ماڈرن اسکول بارا کھمبہ روڈ سے اسکولی تعلیم پوری کی جبکہ 1980 میں دہلی یونیورسٹی سے گریجویٹ ہوئے۔ پھر دہلی یونیورسٹی کے ہی کیمپس لاء سنٹر یعنی سی ایل سی سے انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ وہ این اے ایل ایس اے کے ایگزیکٹیو صدر تھے۔ انہوں نے 1983 میں دہلی بار کاؤنسل میں ایک وکیل کے طور پر اندراج کرایا اور شروعات میں یہاں تیس ہزاری احاطہ میں ضلع عدالت میں اور بعد میں دہلی ہائی کورٹ میں پریکٹس کی۔
جسٹس سنجیو کھنہ نے کمرشیل لاء، کمپنی لاء، لینڈ لاء، ماحولیات قانون اور میڈیکل نیگلیجینس جیسے شعبوں کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس محکمہ کے سینئر اور مستقل وکیل کے طور طویل عرصے تک اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ 2004 میں وہ قومی راجدھانی علاقہ دہلی حکومت کے لیے مستقل وکیل مقرر ہوئے۔ دہلی ہائی کورٹ میں انہوں ایڈیشنل پبلک پروزکیوٹر اور ایمیکس کیوری کے طور پر کئی مجرمانہ معاملوں میں بھی اپنے کردار کو بخوبی انجام دیا۔ دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر 2005 میں انہیں ترقی ملی اور 2006 میں مستقل جج بنائے گئے۔