کڈپا: آندھرا پردیش کے شہر کڈپا میں جمعیۃ علماء ہند ہند کےزیر اہتمام تحفظ آئین ہند و قومی یکجہتی کانفرنس جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ اس اجتماع میں جمعیۃ علماء ہند ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ یہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنے والا بل ہے، جسے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ جو چیز ہماری ہے، اس کی حفاظت کوئی اور کرے؟ انہوں نے اس بل میں موجود تمام نقائص پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس بل کی موجودگی مسلمانوں کے لیے نہ صرف ایک مذہبی مسئلہ ہے بلکہ ہمارے آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آئین کی حفاظت کی جائے گی تو ہی ملک بچ سکے گا اور اگر آئین کو پامال کیا گیا تو ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہند سیاسی تنظیم نہیں ہے، بلکہ ایک مذہبی تنظیم ہے جس کا مقصد ملک میں امن، محبت اور بھائی چارہ قائم رکھنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں اور اس کی سالمیت کے لیے پرامن رہنا چاہتے ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ آندھرا پردیش میں جمعیۃ علماء ہند ہند کی اس سے پہلے کوئی کانفرنس نہیں ہوئی تھی اور یہ اس بات کا غماز ہے کہ یہاں کے مسلمان اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے متحرک ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس کانفرنس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آندھرا پردیش کے مسلمان اس وقت ملک میں ہونے والی تبدیلیوں سے بخوبی واقف ہیں اور ان میں یہ تشویش ہے کہ یہ ملک کس سمت جا رہا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس وقت مرکزی حکومت وقف ترمیمی بل لا رہی ہے اور ساتھ ہی یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنے قدموں پر نہیں، بلکہ دو بیساکھیوں پر کھڑی ہے، جن میں سے ایک نتیش کمار اور دوسری چندرابابو نائیڈو کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت ملک میں سب سے بڑا خطرہ آئین کی حفاظت کا ہے تو اس کا حل ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ آئین کی حفاظت نہ صرف حکومت کی بلکہ عوام کی بھی ذمہ داری ہے