ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے مالی سال 2025-26 کے لیے ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا اندازہ 6.5 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں جاری بہتری سے گھریلو اقتصادی سرگرمیوں کو تقویت حاصل ہو رہی ہے، جس کے سبب آئندہ مالی سال میں معیشت کی رفتار مضبوط رہنے کا امکان ہے۔
آر بی آئی گورنر سنجے ملہوترہ نے جمعہ کو کہا کہ قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے عارضی اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں بھی جی ڈی پی کی شرح نمو 6.5 فیصد ہی رہی ہے، اور اب تک 2025-26 کے ابتدائی مہینوں میں اقتصادی سرگرمیاں مستحکم رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زراعت کے شعبے نے خاص طور پر بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔ خریف اور ربیع دونوں سیزن میں اچھی فصل ہوئی ہے، جس کی وجہ سے غذائی اجناس کی فراہمی وافر مقدار میں ہو رہی ہے۔ پانی کے ذخائر کی سطح بھی اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں گندم کی سب سے زیادہ خریداری ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ذخائر کی حالت تسلی بخش ہے۔
صنعتی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، اگرچہ رفتار میں عدم توازن موجود ہے۔ خدماتی شعبہ توقعات کے مطابق سرگرم ہے، اور مئی 2025 میں پی ایم آئی خدمات انڈیکس 58.8 رہا، جو مضبوط توسیع کا اشارہ دیتا ہے۔
طلب کے پہلو سے بات کرتے ہوئے آر بی آئی گورنر نے کہا کہ گھریلو کھپت مستحکم ہے، خاص طور پر غیر ضروری اشیاء پر خرچ میں بتدریج اضافہ ہوا ہے، جو اقتصادی اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ دیہی طلب مستحکم ہے جبکہ شہری مانگ میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرمایہ کاری کی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں اور اپریل 2025 میں تجارتی برآمدات میں قابل ذکر بہتری درج کی گئی ہے۔ اسی مہینے میں غیر تیل اور غیر سونے کی درآمدات میں دو ہندسی اضافہ ہوا، جو گھریلو طلب میں اضافے کی علامت ہے۔ خدماتی برآمدات بھی ترقی کے راستے پر برقرار ہیں۔
ملہوترہ نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں زراعت اور دیہی مانگ میں بہتری کی توقع ہے، کیونکہ جنوب مغربی مانسون کے معمول سے بہتر رہنے کی پیش گوئی ہے۔ ساتھ ہی خدماتی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ شہری کھپت کو نئی رفتار دے سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی جانب سے سرمایہ جاتی اخراجات پر زور، صنعتی گنجائش کا زیادہ استعمال، کاروباری اعتماد میں اضافہ، اور مالی حالات میں نرمی، مجموعی سرمایہ کاری کو تقویت دے سکتے ہیں۔
البتہ، انہوں نے متنبہ کیا کہ عالمی سطح پر جاری جغرافیائی کشیدگی، تجارتی پالیسی میں غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی خطرات، ہندوستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈال سکتے ہیں۔ تاہم، یو کے کے ساتھ ایف ٹی اے کی تکمیل اور دیگر ملکوں کے ساتھ مذاکرات سے برآمدات میں بہتری کی امید ہے۔