ہندوستان کے سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے سینئر رہنما ڈاکٹر منموہن سنگھ کا 92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ان کی وفات کی خبر نے ہندوستان بھر میں گہرے غم کی لہر دوڑا دی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کا انتقال جمعرات کی شب دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں ہوا، جہاں انہیں حالت بگڑنے کے بعد ایمرجنسی شعبہ میں داخل کرایا گیا تھا۔
منموہن سنگھ کی صحت گزشتہ کچھ دنوں سے خراب تھی اور ان کی حالت تشویش ناک تھی۔ جمعرات کی شام انہیں فوراً اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ کچھ وقت تک زیر علاج رہے لیکن بدقسمتی سے ان کی زندگی بچائی نہ جا سکی اور وہ انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وفات کی اطلاع اسپتال کے ذرائع نے دی۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت، بشمول پرینکا گاندھی، بھی ایمس دہلی میں ان کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے پہنچی تھیں۔
منموہن سنگھ کی وفات کے بعد ہندوستانی سیاست میں ایک بڑی شخصیت کے چلے جانے کا سانحہ پیش آیا ہے۔ وہ ہندوستان کے ایک عظیم ماہر اقتصادیات اور ایماندار سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ہندوستان کی اقتصادی اصلاحات میں اہم کردار ادا کیا اور 1991 میں اقتصادی لبرلائزیشن کی پالیسیوں کا آغاز کیا۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے عالمی اقتصادی منظر نامے پر اپنی پوزیشن مستحکم کی۔
وہ 2004 سے 2014 تک ہندوستان کے وزیر اعظم رہے اور ان کی حکومت میں ہندوستان نے معاشی ترقی کی ایک نئی راہ اختیار کی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہندوستان کی معیشت میں تیز تر ترقی ہوئی اور ملک نے عالمی سطح پر اپنے آپ کو ایک اقتصادی طاقت کے طور پر تسلیم کرایا۔ ان کی پالیسیوں کا اثر آج تک محسوس کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ہندوستان کی اقتصادی پوزیشن اور عالمی تجارت میں ہندوستان کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سیاسی زندگی میں ان کی ایمانداری اور اصولوں کی پیروی نے انہیں ایک منفرد مقام عطا کیا۔ ان کا کردار نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سیاست میں بھی اہم تھا۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے عالمی اقتصادی بحرانوں کے باوجود ترقی کی اور کئی اہم عالمی اداروں میں ہندوستان کی پوزیشن کو مستحکم کیا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وفات کے بعد ان کے خاندان کے افراد، دوستوں اور تمام مداحوں کے لیے یہ ایک سخت آزمائش ہے۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کی رہنمائی کا اثر آنے والی نسلوں پر بھی مرتب ہوگا۔ ان کا انتقال ہندوستان کی سیاست اور معیشت کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، جس کا خلا بھرنا مشکل ہوگا۔
حکومت ہند نے 27 دسمبر 2024 کو طے شدہ تمام پروگراموں کو منسوخ کر دیا ہے اور 7 روزہ قومی سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ ا ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے انتقال پر سوگوار ہے۔ ایک عام خاندان سے اٹھ کر وہ ایک مشہور ماہر معاشیات بن گئے۔ وہ وزیر خزانہ سمیت مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہے اور گزشتہ برسوں میں ہماری اقتصادی پالیسی پر ایک انمٹ چھاپ چھوڑی۔ پارلیمنٹ میں ان کی مداخلت بھی عملی تھی۔ ہمارے وزیر اعظم کے طور پر، انہوں نے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے وسیع کوششیں کیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے سینئر رہنما ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ڈاکٹر سنگھ کا جمعرات کی رات ایمس میں انتقال ہو گیا ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں مسٹر مودی نے لکھا ’’ہندوستان اپنے ایک ممتاز
رہنمسابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی میت ایمس سے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئی ہے ۔ کانگریس کی سینئر رہنما سونیا گاندھی دہلی میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی رہائش گاہ گئیں ۔
کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن رہنما راہل گاندھی نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا ایک رہنما کھو دیا راہل گاندھی نے کہا’’ڈاکٹر منموہن سنگھ جی نے بڑی ذہانت اور ایمانداری کے ساتھ ہندوستان کی قیادت کی ان کی نرم مزاجی اور معاشیات کی گہری سمجھ نے پوری قوم کو متاثر کیا۔
انہوں نے کہا ’’میری دلی تعزیت محترمہ کور اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ میں نے ایک سرپرست کھو دیا ہے۔ ہم میں سے لاکھوں لوگ جو ان کے پرستار تھے انہیں کافی فخر سے یاد کریں گے۔