احمد آباد:2002 کے گجرات فسادات کی چشم دید اور ان فسادات کے پس پشت بڑی سازش کا الزام عائد کرنے والی ذکیہ جعفری کا 86 سال کی عمر میں گزشتہ روز انتقال ہو گیا۔ انھوں نے احمد آباد میں اپنی بیٹی نسرین کے گھر پر آخری سانس لی۔ ذکیہ کے بیٹے تنویر جعفری نے انتقال کی تصدیق کی۔ وہ بیٹی کے گھر میں اپنے صبح کے معمولات پورے کر رہی تھیں اور اپنے اہل خانہ سے بات چیت کر رہی تھیں جب بے چینی محسوس ہوئی۔ فوری طور پر ڈاکٹر بلائے گئے۔ صبح تقریباً 11.30 بجے ڈاکٹر نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔قابل ذکر ہے کہ ذکیہ جعفری کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ مرحوم احسان جعفری کی اہلیہ ہیں۔ احسان جعفری کا 28 فروری 2002 کے فسادات کے دوران احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت درجنوں افراد کا قتل ہوا تھا لیکن ذکیہ زندہ بچ گئی تھیں۔ انھوں نے اس قتل عام کے خلاف کیلئے طویل عدالتی لڑائی بھی لڑیں۔ذکیہ جعفری نے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا لیکن جب مجسٹریٹ عدالت نے خصوصی تفتیشی ٹیم کی جانب سے دی گئی کلین چٹ کے خلاف ان کی درخواست مسترد کر دی تو انہوں نے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ 2017 میں ہائی کورٹ نے بھی SIT کی رپورٹ کو قبول نہیں کیا جس کے بعد وہ سپریم کورٹ گئیں۔
جون 2022 میں سپریم کورٹ نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا اور ریاستی حکام کو دی گئی کلین چٹ برقرار رکھی۔ عدالت نے ان کی ساتھی درخواست گزار تیستا سیتلواڑ پر بھی سخت تبصرہ کیا جس کے بعد انہیں مبینہ طور پر جھوٹے ثبوت گھڑنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ بعد میں سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔ ان کے انتقال کی خبر سے ملک کے سیاسی و سماجی حلقے میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا ایک طویل سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ذکیہ جعفری کے انتقال پر مجلس کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے شدید افسوس کا اظہار کیا۔ تقریباً 2 دہائیوں تک انھوں نے ہندوستان کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں کے خلاف تنہا قانونی لڑائی لڑی۔ کبھی بھی وہ خوفزدہ نہیں ہوئیں۔ آج ان کا انتقال ہو گیا۔ اللہ انھیں سکون اور احباب کو صبر کی طاقت عطا کرے۔سپریم کورٹ میں ذکیہ جعفری کے ساتھ ان کی لڑائی لڑنے والی سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حقوق انسانی طبقہ کی ایک مخلص لیڈر ذکیہ آپا کا انتقال ہو گیا۔ ان کی دور اندیش موجودگی کو ملک، اہل خانہ، دوستوں کے ساتھ ہی پوری دنیا یاد کرے گی۔ مشہور و معروف خاتون صحافی رانا ایوب، ذاکر علی تیاگی، دلیپ منڈل، صبا نقوی، رنجنا بنرجی وغیرہ نے بھی ذکیہ جعفری کے انتقال پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔