حکومت ہند نے ہندوستانی عوام کو سائبر کرائم سے بچانے کے لیے سخت قدم اٹھایا ہے۔ اب سائبر مجرمین ہندوستانی عوام کو اپنے جال میں نہیں پھنسا پائیں گے۔ حکومت نے ان سائبر مجرمین کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کو کچھ اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ جاری احکامات کے پیش نظر اب 860+، 870+، 890+ اور 850+ جیسے سبھی جعلی کنٹری کوڈز کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ اب کوئی بھی سائبر مجرم ایسے جعلی کوڈ کا استعمال کر کے ہندوستانی عوام تک رسائی نہیں کر پائیں گے۔ دراصل ہندوستانیوں کو وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول (وی او آئی پی) کے ذریعہ جعلی کنٹری کوڈ تیار کر کے نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس کی مدد سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ کنکشن کے ذریعے فون کال کر سکتے ہیں۔ وی او آئی پی کی مدد سے دنیا میں کہیں بھی آڈیو اور ویڈیو کال کی جا سکتی ہیں۔
ٹیلی کام ڈپارٹمنٹ کے مطابق سائبر کرائم کے لیے جعلی کنٹری کوڈ کے استعمال میں گزشتہ چند سالوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ کئی دفعہ وی او آئی پی کے ذریعہ تیار کردہ کنٹری کوڈ، سیٹلائٹ فون یا ملک کے نمبر سے بھی مماثل ہوتا ہے۔ دراصل سیٹلائٹ نمبر، سیل فون اور لینڈ لائن نمبر سے مختلف ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص پہلی بار اس طرح کے نمبروں کو دیکھ کر دھوکہ کھا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائبر مجرمین سیٹلائٹ نمبر کا استعمال کر کے مالی فراڈ کے جرائم کو انجام دیتے
سائبر معاملوں کے ماہر سندیپ بُدکی کے مطابق حکومت ہند نے جو وی او آئی پی کالز کو بلاک کیے جانے کا فیصلہ لیا ہے، اس سے سائبر مجرمین کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ایک طرح سے حکومت نے ان کے اس ہتھیار کے استعمال پر ہی روک لگا دی ہے جس کے ذریعہ وہ لوگوں کو فراڈ کا نشانہ بنا رہے تھے۔ انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) یہ نمبر کسی بھی ملک کو مختص نہیں کرتا کیوں کہ اس کا ٹریک الگ ہے۔ حالانکہ وی او آئی پی کی کالنگ کو دنیا کے ہر ملک تک رسائی حاصل ہے۔ لیکن جب اس کا استعمال غلط صورتوں میں ہونے لگا تو حکومت کو مجبوراً اس کے خلاف فیصلہ لینا پڑا۔ ایک دوسرے سائبر ماہر رامانوج نے کہا کہ ’’دراصل، ہندوستان کا کنٹری کوڈ 91+ ہے اور اس کے بعد ہی باقی کا نمبر شروع ہوتا ہے۔ ایسے ہی دنیا بھر کے ممالک کے مختلف کنٹری کوڈ ہوتے ہیں اور عام آدمی کے لیے یہ فرق کرنا آسان نہیں ہوتا کہ کون سا کنٹری کوڈ درست ہے اور کون سا جعلی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے جعلی کنٹری کوڈ والے تمام نمبرز کو بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘