عارف عثمانی
دیوبند: دارالعلوم دیوبند نے گزشتہ چند ماہ قبل ادارے میں خواتین کی آمد و رفت پر عائد کی گئی پابندی کے فیصلہ کو واپس لے لیا ہے۔ اب خواتین دارالعلوم میں زیارت کے لئے آ سکتی ہیں، لیکن اس کے لیے انتظامیہ نے کچھ اصول و ضوباط طے کیے ہیں۔ ان اصول و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے خواتین دارالعلوم دیوبند میں داخل ہو سکتی ہیں۔ آئندہ ہفتہ سے یہ قوانین نافد ہو جائیں گے۔
دارالعلوم احاطہ میں داخلہ کے لیے انتظامیہ نے ایک انٹری کارڈ جاری کیا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ نئے قوانین کے تحت دارالعلوم میں خواتین کی انٹری کے لئے ایک پاس بنایا گیا ہے، جسے آئی ڈی جمع کر کے خواتین داخلی دروازے سے حاصل کریں گی۔ اس کارڈ کو حاصل کرنے کے وقت سے 2 گھنٹے کے اندر ادارے میں وہ رہ سکتی ہیں، لیکن اس دوران پردہ کا معقول نظم رکھنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی طرح کی فوٹوگرافی یا ویڈیوگرافی کی اجازت نہیں ہوگی۔ حسب سابق فوٹو کھینچنے اور ویڈیو بنانے پر مکمل پابندی ہے۔
خاتون زائرین کو جو کارڈ دیا جائے گا اس پر نام و پتہ کے ساتھ فون نمبر اور آئی ڈی نمبر تحریر کیا جائے گا۔ کارڈ پر تحریر ہدایات کے مطابق کارڈ حاصل کرتے ہوئے کوئی اصل آئی ڈی (آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈ یا پین کارڈ وغیرہ) جمع کرانا ضروری ہوگا، جو واپسی پر گیٹ کیپر یا سیکورٹی گارڈ سے حاصل کیا جا سکے گا۔ بالغ لڑکیوں اور خواتین کا مکمل پردے میں ہونا ضروری ہوگا، خواتین کے ساتھ محرم کا ہونا بھی لازم ہوگا۔
دی گئی جانکاری کے مطابق احاطہ دارالعلوم دیوبند میں فوٹو کھینچنا اور ویڈیو بنانا سخت منع ہے، دارالعلوم کی چھتوں پر جانا سخت منع ہے، احاطہ دارالعلوم دیوبند میں کہیں بھی کھانا وغیرہ کھانا منع ہے۔ اس کے علاوہ خاتون زائرین کومغرب تک ہی دارالعلوم دیوبند میں رہنے کی اجازت ہوگی۔ یہ سبھی اصول و ضوابط تحریری ’داخلہ کارڈ برائے زائرین‘ پر درج ہیں، جس پر تاریخ اور وقت آمد کا کالم بھی بنایا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں جب ذمہ داران سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’کارڈ برائے زائرین‘ ابھی زیرِ طباعت ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ ہفتہ یعنی ہفتہ سے اس کا نفاذ ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ مئی میں دارالعلوم انتظامیہ نے ادارے میں باہر سے آنے والی خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ایسا اس لیے کیونکہ باہر سے ادارہ دیکھنے کے لیے آنے والی خواتین کے بے پردہ گھومنے اور ادارے کی تاریخی عمارتوں کے سامنے بغیر حجاب فوٹو گرافی، ویڈیو اور ریلز بنا کر اس پر گانے ایڈیٹنگ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی شکایات مل رہی تھیں۔ اس سے ادارہ بدنامی کا سبب بن رہا تھا۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ادارہ نے خواتین کے داخلہ پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اب اس سلسلہ میں ادارہ کے رخ میں نرمی آئی ہے اور خواتین کو انٹری کارڈ کے ساتھ مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس امر کی تصدیق ادارہ کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی پہلے ہی کر چکے ہیں۔
مدارس کو دی جانے والی سرکاری فنڈنگ بند ہو
این سی پی سی آر یعنی نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال) ایک...
یوپی مدرسہ ایکٹ آئینی:17 لاکھ طلباء کو راحت
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو آئینی قرار دیتے ہوئے الہٰ آباد ہائی کورٹ کے...
’دارالعلوم دیوبند کا نام استعمال کر سوشل میڈیا اکاؤنٹس نہ بنائیں‘، مفتی ابوالقاسم نعمانی کی اپیل
دیوبند: دارالعلوم دیوبند کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ادارہ کا سوشل میڈیا پر کوئی بھی آفیشیل اکاؤنٹ...
دارالعلوم دیوبند میں خواتین کی آمد و رفت پر عائد کی گئی پابندی کا فیصلہ انتظامیہ نے لیا واپس
عارف عثمانی دیوبند: دارالعلوم دیوبند نے گزشتہ چند ماہ قبل ادارے میں خواتین کی آمد و رفت پر عائد کی...