نئی دہلی:ایک والد اپنی بیٹی کی خیریت دریافت کرنے دہلی ہائی کورٹ پہنچا تھا۔ اس کی بیٹی ابو ظہبی میں کام کرتی تھی اور اس کے تعلق سے صحیح جانکاری والد کو نہیں مل پا رہی تھی۔ اب مرکزی وزارت خارجہ نے دہلی ہائی کورٹ کو اطلاع دی ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی خاتون شہزادی خان کو موت کی سزا سنائی گئی تھی اور اسے تو پھانسی بھی دی جا چکی ہے۔
اتر پردیش کے باندہ ضلع کی رہنے والی شہزادی خان کے والد نے ہفتہ (یکم مارچ) کے روز دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزارت خارجہ اور متعلقہ افسران کو حکم جاری کرے تاکہ ان کی بیٹی سے متعلق موجودہ قانونی نوعیت اور خیریت کے بارے میں درست جانکاری حاصل کی جا سکے۔ اب یہ جان کر ان پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے کہ بیٹی کو تو پھانسی پر چڑھایا جا چکا ہے، اور اس کی آخری رسومات کے لیے 5 مارچ کا وقت بھی مقرر کر دیا گیا ہے، جو کہ بے حد قریب ہے۔
دراصل 33 سالہ شہزادی خان ابوظہبی (متحدہ عرب امارات) میں سزائے موت کا سامنا کر رہی تھی، اور اس کی جانکاری اِدھر اُدھر سے گھر والوں کو بھی ملی تھی۔ شہزادی خان ابوظہبی کی الوتبہ جیل میں قید تھی اور اسے اس کی نگرانی میں رہنے والے ایک بچے کی موت سے جڑے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اب جبکہ وزارت خارجہ نے اپنا جواب داخل کر دیا ہے، تو عدالت نے بھی شہزادی خان کے والد کی درخواست پر سماعت مکمل کی۔ وزارت خارجہ نے دی گئی جانکاری میں بتایا کہ شہزادی خان کو گزشتہ ماہ 15 فروری کو پھانسی دی گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ ابو ظہبی کی عدالت نے شہزادی خان کو ایک بچے کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔ وہ دسمبر 2021 میں ایک ویزے پر ابوظہبی گئی تھی اور اگست 2022 میں ایک فیملی کے یہاں ’چائلڈ کیئر ورکر‘ کے طور پر کام کرنے لگی۔ بچے کو 7 دسمبر 2022 کو ٹیکہ لگایا گیا، لیکن اسی دن بچے کی موت ہو گئی۔ پوسٹ مارٹم کرانے کی سفارش کے باوجود والدین نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور تفتیش کو روکنے کے لیے رضامندی کے فارم پر دستخط کر دیا۔
موصولہ خبروں کے مطابق فروری 2023 میں شہزادی خان کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی جس میں وہ بچے کے قتل کا اعتراف کر رہی تھی۔ حالانکہ شہزادی کے والدین کا کہنا ہے کہ یہ قبول نامہ اس کے ساتھ تشدد کر کے اور دباؤ بنا کر لیا گیا تھا۔ 10 فروری 2023 کو شہزادی کو پولیس کے حوالے کیا گیا اور 31 جولائی 2023 کو اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ شہزادی کی سزائے موت کے خلاف ستمبر 2023 میں اپیل دائر کی گئی، جسے خارج کر دیا گیا اور 28 فروری 2024 کو سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سزا برقرار رکھنے کے تقریباً ایک سال بعد 15 فروری 2025 کو اسے تختۂ دار پر چڑھا دیا گیا۔