امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے تابڑ توڑ فیصلوں اور بیانات سے عالمی سیاست میں ایک ہلچل سی پیدا کر دی ہے۔ ان کے فیصلوں کا اثر کئی ملکوں پر سیدھے طور پر پڑنے والا ہے جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا رہا ہے۔ اس درمیان ٹرمپ نے ایران کو بھی کھلی دھمکی دے ڈالی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران ان کے قتل کی کوشش کرتا ہے تو پورے ملک کو ختم کر دیں گے۔ یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے صلاح کاروں کو کارروائی کی ہدایت دے دی ہے۔
منگل کو امریکہ نے اشارہ دیا کہ جوہری اسلحہ تیار کرنے کے الزامات کو لے کر وہ ایران پر دباؤ کی پالیسی نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے حکم پر ٹرمپ نے دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا، “اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ پوری طرح سے ختم ہو جائیں گے۔۔۔۔ کچھ بھی نہیں بچے گا۔”خبر ہے کہ سال 2020 میں ٹرمپ نے اسٹرائک کی ہدایت دی تھی، جس میں ایران کے اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس کے رہنما قاسم سلیمانی کی موت ہو گئی تھی۔ افسران لمبے وقت سے ٹرمپ اور دیگر کے خلاف ایران کی دھمکیوں پر نظر رکھ رہے ہیں۔
واضح ہو کہ گزشتہ سال پنسلوانیہ میں ہوئی ریلی سے پہلے ایران کی دھمکی کی وجہ سے ٹرمپ کی تحفظ بڑھا دی گئی تھی۔ حالانکہ افسروں نے تب یہ بھی کہا تھا کہ وہ نہیں مانتے کہ اس قتل کی کوشش میں ایران کا ہاتھ ہے۔ نومبر میں بھی محخمہ انصاف نے اعلان کیا تھا کہ صدارتی انتخاب سے پہلے ٹرمپ کو مارنے کی ایران کی سازش کو فیل کر دیا تھا۔ محکمہ نے الزام لگایا کہ ایران کے افسروں نے 51 سال کے فرہاد شیکری کو ستمبر میں ٹرمپ پر نظر رکھنے اور قتل کے لیے ہدایات دی تھیں۔ تب ایران کے افسروں نے الزامات کو خارج کر دیا۔ خارجہ ترجمان اسماعیل باگھی نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل سے جڑے گروپ کی سازش تھی تاکہ ایران اور امریکہ کے رشتوں کو متاثر کیا جا سکے۔