نئی دہلی :آج صبح 5:36 بجے دہلی-این سی آر میں اچانک تیز گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دینے لگی۔ گڑگڑاہٹ کے ساتھ کھڑکیوں کے شیشے اور فرنیچر ہلنے لگے، سوئے ہوئے لوگ جھٹکے میں جاگ گئے، پنکھے ہلنے لگے، ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے گھر کا سارا سامان کانپ رہا ہو۔ دراصل یہ ایک بے حد تیز جھٹکے والا زلزلہ تھا جس کا مرکز دہلی تھا۔زلزلہ کے جھٹکوں کے کچھ لمحے بعد ہی دہلی کی گلیاں صبح سویرے لوگوں سے بھر گئیں۔ جو جاگ نہیں سکے تھے انہیں جھنجھوڑ کر اٹھایا گیا، بچے-بوڑھے سبھی نیند سے اٹھے اور جلدی جلدی گلی میں آ گئے۔ اونچی اونچی عمارتوں پر رہنے والے لوگ کھٹاکھٹ سیڑھیاں پھاند کر نیچے اترنے لگے۔ خیریت رہی کہ زلزلہ کچھ ہی سیکنڈ تک تھا۔ اور کچھ نقصان نہیں ہوا۔
زلزلہ کے جھٹکوں کا اثر ختم ہونے کے فوراً بعد سبھی نے اپنے اپنے رشتہ داروں کو فون لگا کر ان کی خیریت دریافت کی۔ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا کا اسٹیٹس اَپڈیٹ دیا اور دنیا کو اپنے محفوظ ہونے کی جانکاری دی۔’آج تک’ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے نیشنل سینٹر فار سسمولاجی نے یہ جانکاری دی کہ ریختر اسکیل پر زلزلہ کی شدت 4.0 تھی۔ ریختر اسکیل پر شدت حالانکہ اوسط تھی پھر بھی لوگوں کو جھٹکے اتنے تیز کیوں محسوس ہوئے؟ اس کی وجہ دراصل یہ تھی کہ زلزلے کا مرکز دہلی کا دھولا کنواں تھا اور زلزلہ زمین سے صرف 5 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ اس لیے لوگوں کو تیز جھٹکے اور کمپن محسوس ہوئے۔عام طور پر زلزلہ زمین سے 8-7 اور 10 کلومیٹر اندر سے پیدا ہوتا تھا لیکن دہلی کے معاملے میں یہ زلزلہ صرف 5 کلومیٹر اندر تھا اس لیے لوگوں کو کمپن تیز سنائی دی اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو زلزلہ کی گڑگڑاہٹ بھی سنائی دی، ایسا بہت کم ہوتا ہے۔
زلزلہ کے تیز جھٹکوں کی وجہ سے نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور غازی آباد، فرید آباد، گرو گرام میں کئی اونچی عمارتوں کے رہائیشی اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ زلزلہ کے بعد کئی لوگوں نے اپنے اپنے احساسات بتائے۔غازی آباد کے ایک شخص نے کہا کہ ایسی آواز ہوئی جیسے ٹرین چل رہی ہو۔ گڑگڑ کی آواز ہونے لگی، لوگ گھروں سے باہر آ گئے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین پکڑنے پہنچے ایک شخص نے کہا کہ ٹائمنگ تو بہت کم تھی لیکن اسپیڈ بہت زیادہ تھی۔ ایسا لگا جیسے نیچے سے کوئی ٹرین نکل کر جا رہی ہے۔ ہم سوچے کہ کوئی ٹرین آ رہی ہے، دھڑدھڑ ایسا محسوس ہوا۔